جس سمت بھی نکلتا ہوں اس سمت خار ہے
جس سمت بھی نکلتا ہوں اس سمت خار ہے
تیرا یہ ہجر میری جوانی پہ بار ہے
خوشبو سی اڑ رہی ہے ہوائیں حسین ہیں
اس سمت اک فقیر کا شاید مزار ہے
کٹتا ہے دن مرا نہ بسر ہو رہی ہے رات
سر پہ مرے عجیب اذیت سوار ہے
اک وصل جس کی خیر خبر ہی نہیں مجھے
اک ہجر جس کی حد ہے نہ کوئی شمار ہے
برسوں سے کوئی لمس جدا ہو نہیں رہا
مدت سے ایک یاد کا مجھ کو خمار ہے
اے رہروان دشت خدا کے لئے چلو
اس قافلے میں میرا بھی اک شہ سوار ہے
بچ کر کہاں گئے ہیں کبھی اہل اضطراب
یہ ہجر ایک تیغ ہے اور تیز دھار ہے
سب کار گاہ عشق میں جاتے ہیں شوق سے
حالانکہ کوئی باغ نہیں ہے یہ دار ہے
ہر چیز کو لٹا کے رہ عشق میں رضاؔ
جو مسکرا رہا ہے وہی میرا یار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.