جس سے زمانہ سلسلۂ خواب لے گیا
میں دل کی انجمن میں وہ مہتاب لے گیا
الزام بے خودی ہمیں منظور ہے مگر
یہ تو بتاؤ کون مئے ناب لے گیا
جس سے زمانہ سازوں کے چہرے اتر گئے
وہ حوصلے کہاں دل بیتاب لے گیا
میں آگہی کے زہر سے لبریز جام تھا
اک دست اشتیاق مجھے داب لے گیا
اشکوں کو روک خود ہی نہ غرقاب ہو کہیں
مژگاں کو کھول شہر کو سیلاب لے گیا
میرے لئے وجود کی چادر کو چھوڑ کر
وہ کون ہے جو ریشم و کمخواب لے گیا
مدہوش جس سے سارا زمانہ ہوا خلشؔ
ساقی کہاں وہ ساغر نایاب لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.