جس سکوت مستقل پر تجھ کو اتنا ناز ہے
جس سکوت مستقل پر تجھ کو اتنا ناز ہے
بے خبر وہ بھی تو رسوائی کا اک انداز ہے
آپ اسے حرف جنوں سمجھیں کہ حرف آگہی
یہ بہر صورت شعور درد کی آواز ہے
کتنے زخموں کا بھرم اک بے زبانی کی ادا
کتنی آوازوں کا پردہ اک سکوت ناز ہے
لب ہی لب کی بھیڑ ہے مے خانۂ ہستی میں آج
تشنگی ہی تشنگی اب وقت کی آواز ہے
تم کو ہوتا ہے جو کانٹوں پر بھی پھولوں کا گماں
وہ بھی شائستہ نگاہی کا مری اعجاز ہے
کیا خبر کب چھین لے مجھ سے ترے غم کی اساس
ان دنوں کچھ جارحانہ وقت کا انداز ہے
اس طرح لپٹی ہے دل سے تیری یادوں کی لکیر
جیسے یہ بھی روشنئ زندگی کا راز ہے
جس نے دیوانہ بنا رکھا ہے سارے شہر کو
وہ تکلم کا ترے سنبھلا ہوا انداز ہے
بن پڑے اے ناظمؔ محزوں تو چل اس کے حضور
شہر میں بس اک وہی عیسیٰ نفس دم ساز ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.