جس تلک میری رسائی ہو رہی ہے
جس تلک میری رسائی ہو رہی ہے
اے خدا اس سے لڑائی ہو رہی ہے
خوب صورت شخص ہٹ جا سامنے سے
میری آنکھوں کی فنائی ہو رہی ہے
فاصلہ سا رکھتا ہوں اب یار سے میں
عشق میں بھی پارسائی ہو رہی ہے
اے چمن رویا نہیں اس بات پر تو
پھول سے میری جدائی ہو رہی ہے
خون کرنے والا بھی شاید یہی ہے
ہاں یہی جس کی گواہی ہو رہی ہے
اور میں سب دشمنوں سے لڑ چکا ہوں
اب مری خود سے لڑائی ہو رہی ہے
ہاتھ آنکھوں پہ یہاں پردہ وہاں بھی
کیا عجب سی منہ دکھائی ہو رہی ہے
غالباً کچھ بات اچھی ہوگی مجھ میں
ہر طرف میری برائی ہو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.