جس طرف دیکھو تیرگی سی ہے
جس طرف دیکھو تیرگی سی ہے
صبح صادق بھی شام کی سی ہے
کیوں سر شام سو گئیں سڑکیں
شہر میں جیسے سنسنی سی ہے
مجھ کو آواز دے رہا ہے کون
یہ صدا بھی تو اجنبی سی ہے
اتنا مسرور ہو گیا ہے وہ
اس کی آنکھوں میں جو نمی سی ہے
وہ مرے آس پاس ہے شاید
یہ جو آہٹ دبی دبی سی ہے
اس کھنڈر میں کوئی تو ہے راحت
اک دریچے میں روشنی سی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.