جس طرف دیکھو ادھر اک سر بسر بازار ہے
جس طرف دیکھو ادھر اک سر بسر بازار ہے
گھر بھی اک بازار ہے اور رہ گزر بازار ہے
دل کی باتیں کس سے کیجے کون سنتا ہے یہاں
وہ جو میرا ہم سفر ہے ہم سفر بازار ہے
دشت سے تم کیوں پلٹ کر آ گئے اس شہر میں
یہ کبھی جو شہر تھا اب سربسر بازار ہے
اک ہنر کے ساتھ رکھتا ہے وہ ایسا اک ہنر
نام ہے دیوانگی کا اور ہنر بازار ہے
جو گیا وہ لٹ لٹا کر ہی وہاں سے آ گیا
سب کے سب کہتے تو ہیں اک معتبر بازار ہے
تم اسے اپنا سمجھ کر اس کے پیچھے چل پڑے
تم نے کب سمجھا اسے وہ راہبر بازار ہے
ہم وہاں جاتے تو پھنس جاتے اسی کے جال میں
دور ہی سے لوٹ آئے دیکھ کر بازار ہے
ہم نے اس سے کچھ کہا تھا اس نے ان سے کچھ کہا
کیا کہیں اس دور کا ہر نامہ بر بازار ہے
کون سمجھائے انہیں بازار کا حصہ جو ہیں
زندگی کا یہ سفر اک مختصر بازار ہے
آپ وحشت کے لئے صحرا میں آئے ہیں ریاضؔ
آپ کے دل میں ہے ڈر اور یہ ہی ڈر بازار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.