جس طرف جائیے ملتے ہیں عداوت والے
جس طرف جائیے ملتے ہیں عداوت والے
اٹھ گئے دنیا سے کیا لوگ محبت والے
دوستو تم ہو اگر چشم عنایت والے
ہم بھی کچھ کم نہیں خوددار طبیعت والے
اپنے ہاتھوں سے بناتے ہیں مقدر اپنا
گردش وقت سے ڈرتے نہیں ہمت والے
موج ساحل کا بھی سر توڑ کے رکھ دیتی ہے
کیا سمجھتے ہیں غریبوں کو یہ دولت والے
جتنے بونے تھے انہیں تمغہ و اعزاز ملا
اور چپ رہ گئے اونچے قد و قامت والے
ابتدا ہی میں یہ وحشت یہ بدن میں لرزش
مرحلہ اور بھی آئیں گے مصیبت والے
منزل دار پہ اک میں ہی اکیلا پہنچا
گھر سے نکلے تھے بہت شوق شہادت والے
تلخ باتوں کو بھی سہہ لیتے ہیں چپ چاپ ظفرؔ
منہ کمینوں سے لگاتے نہیں عزت والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.