جس طرف جاؤ گے اک شور سنائی دے گا
جس طرف جاؤ گے اک شور سنائی دے گا
کہیں لیکن کوئی چہرہ نہ دکھائی دے گا
جانے کیا حال نگاہوں کا وہ لمحہ کر دے
جب نہ کچھ تیرے سوا مجھ کو دکھائی دے گا
ڈوبتے وقت کی آواز ہوں کر لو محفوظ
پھر مرے بعد یہ نغمہ نہ سنائی دے گا
ہاتھ پھیلاتے ہوئے اس لیے ڈر لگتا ہے
کیا کروں گا وہ اگر مجھ کو خدائی دے گا
رات کو پیار کی سوغات ملی ہے جس سے
صبح ہوگی تو وہی زخم جدائی دے گا
اتنا چپ چپ جو پڑا ہے تو غنیمت جانو
دل کو چھیڑوگے تو سو طرح دہائی دے گا
روح کے ساتھ میں اڑ جاؤں گا جانے کس اور
جب مجھے قید بدن سے وہ رہائی دے گا
ہاتھ کھوئے ہیں تو کیوں ڈھونڈ رہے ہو خاورؔ
کیا تمہیں گھور اندھیرے میں سجھائی دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.