جس طرف نظر کیجے وحشتوں کا ساماں ہے
جس طرف نظر کیجے وحشتوں کا ساماں ہے
زندگی ہی کیا اب تو خواب تک پریشاں ہے
اک ہوائے بیتابی ہم کو لے اڑی ورنہ
بال و پر کے پردے میں ہمت گریزاں ہے
اے ہوائے غم تو نے سب دیے بجھا ڈالے
پھر بھی خلوت جاں میں دور تک چراغاں ہے
دار و گیر وحشت میں اب پناہ کیا ڈھونڈیں
یہ زمین دامن ہے آسماں گریباں ہے
میں ہوں جب تلک باقی یہ مکالمہ ہوگا
اے حقیقت ہستی میرا نام انساں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.