جس طرف سے بھی ملاوٹ کی رسد ہے رد ہے
جس طرف سے بھی ملاوٹ کی رسد ہے رد ہے
ایک رتی بھی اگر خواہش بد ہے رد ہے
دکھ دیے ہیں زر خالص کی پرکھ نے لیکن
جس تعلق میں کہیں کینہ و کد ہے رد ہے
امن لکھنا نہیں سیکھیں جنہیں پڑھ کر بچے
ان کتابوں پہ کسی کی بھی سند ہے رد ہے
جب چڑھائی پہ مرا ہاتھ نہ تھاما تو نے
اب یہ چوٹی پہ جو بے فیض مدد ہے رد ہے
اس لگاوٹ بھرے لہجے کی جگہ ہے دل میں
تہنیت میں جو ریا اور حسد ہے رد ہے
اپنی سرحد کی حفاظت پہ ہے ایمان مگر
زندگی اور محبت پہ جو حد ہے رد ہے
اس سے کہنا کہ یہ تردید کوئی کھیل نہیں
جو مری بات کو دہرائے کہ رد ہے رد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.