جس طرح بیٹھا ہو کوئی خواب میں بیٹھے رہو
جس طرح بیٹھا ہو کوئی خواب میں بیٹھے رہو
دو گھڑی تو دیدۂ پر آب میں بیٹھے رہو
میری خو ہے ندیوں کے ساتھ بہنا جھومنا
تم تعفن سے بھرے تالاب میں بیٹھے رہو
درد کہتا ہے کہ اٹھ تنہائیوں کی سمت چل
ضبط کی ضد ہے مگر احباب میں بیٹھے رہو
پار ہو جائیں گے جو تختوں سے ہیں لپٹے ہوئے
تم سمٹ کر کشتیٔ نایاب میں بیٹھے رہو
یہ ہوائے تند ہے مسمار کرتی ہے مگر
اڑ بھی سکتے ہو اگر گرداب میں بیٹھے رہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.