جس طرح کی ہیں یہ دیواریں یہ در جیسا بھی ہے
جس طرح کی ہیں یہ دیواریں یہ در جیسا بھی ہے
سر چھپانے کو میسر تو ہے گھر جیسا بھی ہے
اس کو مجھ سے مجھ کو اس سے نسبتیں ہیں بے شمار
میری چاہت کا ہے محور یہ نگر جیسا بھی ہے
چل پڑا ہوں شوق بے پروا کو مرشد مان کر
راستہ پر پیچ ہے یا پر خطر جیسا بھی ہے
سب گوارا ہے تھکن ساری دکھن ساری چبھن
ایک خوشبو کے لئے ہے یہ سفر جیسا بھی ہے
وہ تو ہے مخصوص اک تیری محبت کے لئے
تیرا انورؔ با ہنر یا بے ہنر جیسا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.