جس طرح وقت کی سرحد کا کنارا ہی نہ ہو
جس طرح وقت کی سرحد کا کنارا ہی نہ ہو
دن اسی طور گزارا کہ گزارا ہی نہ ہو
ترک الفت کو زمانہ ہوا لیکن اب تک
ایسا لگتا ہے تجھے دل سے اتارا ہی نہ ہو
چپ رہے تو تو لگے جیسے پکارا ہے مجھے
جب پکارے تو لگے جیسے پکارا ہی نہ ہو
سوچ لینے سے غزل ساختہ ہو جاتی ہے
وہ غزل پیش کرو جس کو سنوارا ہی نہ ہو
لوگ تجار زمانے میں بہت ہیں اب بھی
سوچتے ہیں جو محبت میں خسارہ ہی نہ ہو
زندگی چاہیے سیراب نظر کرنے کو
ورنہ اک آدھ جھلک سے تو گزارا ہی نہ ہو
عابدیؔ ٹوٹتے تارے نظر آئے ہیں مجھے
یہ زمیں چھوڑ کے جانے کا اشارہ ہی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.