جس وقت سے خفا وہ مرا یار ہو گیا
جس وقت سے خفا وہ مرا یار ہو گیا
کرنا سحر بھی شام کو دشوار ہو گیا
مجھ زار سے وہ ترک جو دو چار ہو گیا
تیر نگاہ دل کے مرے پار ہو گیا
جب سے لگی ہے آنکھ سے اس کی ہماری آنکھ
ہر دم خیال نرگس بیمار ہو گیا
دو دل کو مل کے بیٹھنے دیتا نہیں ہے تو
کیا شیوہ تیرا گنبد دوار ہو گیا
شکوہ بھلا رقیب کا کس سے کروں کہ جب
دل سا رفیق در پئے آزار ہو گیا
باتوں پہ تو ولایت بے پیر کی نہ جا
ایفا بتوں کا بھی کہیں اقرار ہو گیا
کیسی بہار کیسا چمن کیسا ناچ رنگ
اپنی بغل سے جبکہ جدا یار ہو گیا
اس نے کیا اشارہ جو محفل میں غیر سے
اک تیر رشک دل کے مرے پار ہو گیا
اس شمع رو نے مجھ کو جو بلوایا بزم میں
جل کر عدو مرا وہیں فی النار ہو گیا
قاتل نہیں رہی مجھے امید زندگی
خنجرؔ کا تیرے سر پہ مرے وار ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.