جس وقت اس کی چشم سے ہم چار ہو چلے
جس وقت اس کی چشم سے ہم چار ہو چلے
گویا کہ دو جہاں سے خبردار ہو چلے
آرام و صبر و تاب و تواں ہوش کیا قرار
ایتی متاع دے کے تجھے خوار ہو چلے
کچھ قدر جان و دل کو اگر ہو تو لے ولے
کہنے کو ہم بھی اس کے خریدار ہو چلے
گو جل کے خاک ہو گئے یا خوش رہے تو کیا
آئے تھے اس جہان میں بے یار ہو چلے
معلوم یہ ہوا کہ غرض دل سے تھی جو اب
لے دل کو ووہیں یار سے اغیار ہو چلے
آمد میں جو مزہ ہے سو آورد میں نہیں
کہنے کو ہم بھی صاحب اشعار ہو چلے
آنجھو نہیں مژہ پہ علیؔ یہ بقول طرز
تھے دل کے آبلے سو نمودار ہو چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.