جسے ہم سے محبت ہو یہاں پر بیٹھ سکتا ہے
جسے ہم سے محبت ہو یہاں پر بیٹھ سکتا ہے
کھلا در ہے کوئی بھی آ کے اندر بیٹھ سکتا ہے
زیادہ بھی کسی بچے کو دھمکانا نہیں ورنہ
بڑھاپے تک کو اس کے دل میں یہ ڈر بیٹھ سکتا ہے
ہمارے کہنے سے تم آب و دانہ رکھ کے تو دیکھو
تمہاری چھت پہ بھی آ کر کبوتر بیٹھ سکتا ہے
شجر ہیں ہم تو پتھر کھا کے بھی بدلے میں پھل دیں گے
ہماری چھاؤں میں دشمن بھی آ کر بیٹھ سکتا ہے
غموں کے وائرس نے دل ہمارا ایسے جکڑا ہے
ذرا سا مسکرانے سے بھی سرور بیٹھ سکتا ہے
زمیں پر مخملی چادر ہو اور کرسی پہ کانٹے ہوں
تو پھر راجا بھی خوش ہو کر زمیں پر بیٹھ سکتا ہے
کہیں کا بھی نہیں چھوڑے گا یہ جو عشق ہے آصف
اسے انگلی نہ پکڑانا یہ سر پر بیٹھ سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.