Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جسے خود سے جدا رکھا نہیں ہے

صبیح الدین شعیبی

جسے خود سے جدا رکھا نہیں ہے

صبیح الدین شعیبی

MORE BYصبیح الدین شعیبی

    جسے خود سے جدا رکھا نہیں ہے

    وہ میرا ہے مگر میرا نہیں ہے

    جسے کھونے کا مجھ کو ڈر ہے اتنا

    اسے میں نے ابھی پایا نہیں ہے

    نقوش اب ذہن سے مٹنے لگے ہیں

    بہت دن سے اسے دیکھا نہیں ہے

    سنا ہے پھول اب کھلتے نہیں ہیں

    تو کیا کھل کر وہ اب ہنستا نہیں ہے

    نگر چھوڑا ہے جب سے اس غزل نے

    کوئی شاعر غزل کہتا نہیں ہے

    تری یادوں سے روشن ہے مرا دل

    یہ وہ سورج ہے جو ڈھلتا نہیں ہے

    مری آنکھوں کا یہ دریا عجب ہے

    کہ بہتا ہے تو پھر تھمتا نہیں ہے

    خوشی کا ہو کوئی یا غم کا لمحہ

    گزر جاتا ہے کیوں رکتا نہیں ہے

    صبیحؔ و خوبرو چہرے کئی ہیں

    مگر کوئی بھی اس جیسا نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے