جسے محبوب خود داری بہت ہے
جسے محبوب خود داری بہت ہے
اسے جینے میں دشواری بہت ہے
یوں ہی اجڑا ہوا رہنے دو مجھ کو
سنورنا دل پہ اب بھاری بہت ہے
نہ جائے کوچۂ مہر و وفا میں
وہ جس کو زندگی پیاری بہت ہے
بہت تڑپا لیا اب آ بھی جاؤ
طبیعت درد سے بھاری بہت ہے
چل اے دل اک نئی دنیا بسائیں
یہاں نفرت کی بیماری بہت ہے
کسی کو کیا بنائیں جان اپنی
ہمیں خود سے بھی بے زاری بہت ہے
تلا ہے سچ کلامی پر وفا دل
کہ شانوں پر یہ سر بھاری بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.