جسے نہ ہجر نے مارا عذاب کیا جانے
جسے نہ ہجر نے مارا عذاب کیا جانے
جو مضطرب نہ ہو وہ اضطراب کیا جانے
تجلیٔ رخ مہتاب پر ہے اپنی نظر
زمانہ داغ دل ماہتاب کیا جانے
یہ لازمی ہے کہ سیکھے وہ چشم تر سے مری
طریق آب فشانی سحاب کیا جانے
علم سے تیغ سے ہے واسطہ مجاہد کو
وہ طبل و بربط و چنگ و رباب کیا جانے
جدا ہو آب سے جب ہو خبر تجھے ماہی
درون بحر ہے تو پیچ و تاب کیا جانے
خبر فنا کی جو ہوتی نہ سطح پر آتا
نمود خود کا نتیجہ حباب کیا جانے
گلیم کہنہ ہے جھگی ہے روکھی سوکھی ہے
فقیر گوشہ نشیں رعب و داب کیا جانے
خدائے پاک ہدایت نہ دے اسے جب تک
وہ رو سیاہ صراط ثواب کیا جانے
ہو طول عمر تو ہوتا ہے تجربہ وافر
جو کچھ ہے شیخ کو معلوم شاب کیا جانے
رہیں گے بھیڑیے بھیڑوں کی کھال میں کب تک
جھلک پڑے گی حقیقت نقاب کیا جانے
حجاب غیب میں کیا ہے کسی کو کیا معلوم
کوئی بہ پردہ نہاں انقلاب کیا جانے
تمہارے ناز نہ اپنی نظیر رکھتے ہیں
تمہاری شوخ مزاجی جواب کیا جانے
براہ راست پہنچتی ہے عرش اعلیٰ تک
فغان ظلم رسیدہ حجاب کیا جانے
پڑے نہ جس کی نظر حسن شعر پر میرے
وہ کور چشم ہے موتی کی آب کیا جانے
جدا ہے راہ کسی کی کسی سے اے برترؔ
جناب شیخ کی رند خراب کیا جانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.