جسے پڑی تھی دیے سے دیا جلانے کی
اسے بھی لگ گئی آخر ہوا زمانے کی
قدم بہ خاک دیار غریب ہو جائے
کہ لیتے جائیں دعائیں غریب خانے کی
قبول کر لیے میں نے تمام تر الزام
یہ ایک آخری کوشش تھی گھر بچانے کی
ہم آدمی ہیں خطا کار کیا ضرورت تھی
پھر آزمائے ہوئے لوگ آزمانے کی
سکوت گنبد شاہانہ میں خلل آیا
سنی ہے گونج سخاوت کے تازیانے کی
وبا چلی ہے کوئی شہر میں تو سب لوٹے
سنی گئی مرے ویران آشیانے کی
میں اپنے چہرے کی چنتا ہوں کرچیاں شاہدؔ
سزا ملی ہے مجھے آئنہ بنانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.