جسے تم دیکھ لو ترچھی نظر سے
جسے تم دیکھ لو ترچھی نظر سے
بہے خون جگر اس چشم تر سے
اگر کچھ بے رخی پائی نظر سے
لپٹ جاؤں گا قاتل کی کمر سے
پس دیوار نالے کس نے کھینچے
نکل آئے جو گھبرا کے وہ گھر سے
میں قائل کیوں نہ ہوں اپنی نگہ کا
لڑی ہے جا کے کس رشک قمر سے
مری صورت کوئی دیکھے شب وصل
اداسی منہ پہ ہے خوف سحر سے
سوا اس دل کے کس کا حوصلہ ہے
ملائے آنکھ قاتل کی نظر سے
ہزاروں دل جگر ہوتے ہیں پامال
نکل جاتے ہیں وہ جس رہگزر سے
ہمیشہ گرم ہو پہلو عدو کا
ترا جانباز اک بوسہ کو ترسے
یہ ہیں کیا چیز ان کو کیوں چھپائیں
دل و جاں دونوں صدقے آپ پر سے
تڑپ کر کس طرح کاٹی ہیں گھڑیاں
اسے تم پوچھ لو درد جگر سے
شب غم ہے جو ملنے کا ارادہ
اجل مل لے ذرا درد جگر سے
نگاہیں پھیر کر کہنا کسی کا
نہ دیکھو ہم کو حسرت کی نظر سے
انہیں لے آئے گا سمجھا بجھا کر
نہیں امید یہ پیغامبر سے
جگر کہنا ہے دل سے حال اپنا
دل اپنا درد کہنا ہے جگر سے
دلیرؔ اپنے تو مرگ غیر پر بھی
نکل پڑتے ہیں آنسو چشم تر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.