جسے تو خامشی سمجھا ہے اضطراب سمجھ
جسے تو خامشی سمجھا ہے اضطراب سمجھ
میں کر رہا ہوں یہ تجھ سے جو اجتناب سمجھ
ہمارا ہونا نہ ہونا اگر برابر ہے
کسی کو آئے گا کیسے ترا حساب سمجھ
میں اچھا بنتا ہوا دیکھ نصف رہ گیا ہوں
میں اب بھی اچھا نہیں ہوں تو لے خراب سمجھ
خرد کی مان کے سمجھا تھا کچھ حقیقت کو
جنوں بضد ہے حقیقت کو بھی سراب سمجھ
جو تیری بات پہ کچھ بھی نہیں کہا میں نے
اسی کو کافی سمجھ لے یہی جواب سمجھ
کوئی تو خواب میں آ کر کہے کہ میرے ہو
کوئی تو خواب سنائے کہے کہ خواب سمجھ
یہ خوش نصیبی ہر اک کو کہاں میسر ہے
صغیرؔ ساتھ ہے تیرے تو یہ ثواب سمجھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.