جسم اپنا ہے جاں پرائی ہے
جسم اپنا ہے جاں پرائی ہے
بات اب کچھ سمجھ میں آئی ہے
سچ کے کہنے میں کیا برائی ہے
ہم نے دانستہ مات کھائی ہے
قربتوں کا گزر گیا موسم
اب تو قسمت میں بس جدائی ہے
زندگی اشک و خوں کے تاجر سے
لذت غم خرید لائی ہے
بارہا اپنے خون سے ہم نے
شمع فکر و نظر جلائی ہے
تشنگی بھوک اشک درد و الم
میری دن بھر کی بس کمائی ہے
صحن گلشن سے پھر نسیم سحرؔ
نکہت گل چرا کے لائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.