جسم بھی آنکھ کے پانی سے ہرا رہتا تھا
جسم بھی آنکھ کے پانی سے ہرا رہتا تھا
سر بھی کیا سر تھا کہ زانو پہ پڑا رہتا تھا
آہ فریاد کے موسم بھی گزرتے تھے مگر
ایسی بستی ہی نہیں تھی کہ خدا رہتا تھا
اس کے برتاؤ سے سمجھا کہ مقدر میں ہے پیاس
نہر تھا اور سرابوں سے گھرا رہتا تھا
آنکھ پر آنکھ پڑی رہتی تھی اور پھول پہ پھول
اس کے ہم راہ عجب باغ سجا رہتا تھا
آپ ہی آپ الجھ جاتی تھیں باتیں اپنی
یا کوئی چور کہیں دل میں چھپا رہتا تھا
میں نے دریافت کیا ایک ہی شخص ایسا کمارؔ
میں نہ گزروں بھی تو رستے میں بچھا رہتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.