جسم بے سر کوئی بسمل کوئی فریادی تھا (ردیف .. ب)
جسم بے سر کوئی بسمل کوئی فریادی تھا (ردیف .. ب)
سید ظہیر الدین ظہیر
MORE BYسید ظہیر الدین ظہیر
جسم بے سر کوئی بسمل کوئی فریادی تھا
حشر سامانیاں تھیں منزل جاناں کے قریب
ضو فشاں شمس تھا پر اس کو خجل ہونا پڑا
ان کا حسن آ گیا جب مہر درخشاں کے قریب
اشک بن بن کے جو چمکا تھا افق پر برسوں
وہ ستارا نظر آیا ترے مژگاں کے قریب
طائر روح نے پرواز کی دیکھ اے صیاد
تو گیا لے کے قفس جب در زنداں کے قریب
میں تو سمجھا تھا نشیمن بھی جلا خیر ہوئی
برق جب کوند کے آئی تھی گلستاں کے قریب
آتش عشق بجھائے نہ بجھی تا بہ لحد
بھڑکی دامن سے تو پہنچی یہ گریباں کے قریب
بوئے گل دوڑ کے صدقے ہوئی گیسو پہ ظہیرؔ
آپ آئے جو کسی دن چمنستاں کے قریب
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 210)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.