جسم گھیر لیتی ہے پھر بھی زرد تنہائی
جسم گھیر لیتی ہے پھر بھی زرد تنہائی
تتلیوں میں دن گزرا جگنوؤں میں رات آئی
چاندنی کی بانہوں میں گمرہی کا بچھو ہے
اور اس کے دامن میں میرے دل کی بینائی
دل کے سارے دروازے بند تھے اداسی پر
کل پھر ایک رقاصہ کھڑکیوں سے گھس آئی
اے متاع جسم و جاں چشم تر کی نوحہ خواں
تو مری خوشی اپنے خواب بیچ کر لائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.