جسم جب مائل پرواز دگر ہوتا ہے
منزل شوق کو پھر میرا سفر ہوتا ہے
ساحل ہوش پہ ہے درد کی دیوار عظیم
آنکھ جھپکاؤ تو دیوار میں در ہوتا ہے
دل سمجھتا ہے کہ لو آ گئی منزل اپنی
قافلہ یاد کی وادی میں مگر ہوتا ہے
دل نے اس وادیٔ ویران کو کیوں اپنایا
ایسی سنسان جگہ بھی کوئی گھر ہوتا ہے
کون جانے کہ یہاں وہ کبھی ملنے آئے
کون جانے کہ یہاں اس کا گزر ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.