جسم کا سارا لہو آنکھوں میں بھر جانے دیا
جسم کا سارا لہو آنکھوں میں بھر جانے دیا
بات عزت پر اگر آئی تو سر جانے دیا
سستے لوگوں کو پلٹ کر کچھ نہیں بولا کبھی
ہم نے کچھ لوگوں کو ان کی موت مر جانے دیا
پہلے پہلے تو بہت رکھا حیا کا اہتمام
رفتہ رفتہ پھر اسے حد سے گزر جانے دیا
ہم نے نافہموں سے کر کے شاعری پر گفتگو
رائیگاں ہرگز نہ لفظوں کا ہنر جانے دیا
اس نے بس اک بار جانے کو کہا تھا التمشؔ
روک سکتے تھے اسے ہم نے مگر جانے دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.