جسم کے بیاباں میں درد کی دعا مانگیں
جسم کے بیاباں میں درد کی دعا مانگیں
پھر کسی مسافر سے روشنی ذرا مانگیں
کھو گئے کتابوں میں تتلیوں کے بال و پر
سوچ میں ہیں اب بچے کیا چھپائیں کیا مانگیں
زعفرانی کھیتوں میں اب مکان اگتے ہیں
کس طرح زمینوں سے دل کا رابطہ مانگیں
ہم بھی ہو گئے شامل مصنوعی تجارت میں
ہم کہ چہرہ ساماں تھے اب کے آئنا مانگیں
ورنہ علم ناموں کا اٹھ نہ جائے دھرتی سے
آدمی پھلے پھولے آؤ یہ دعا مانگیں
اس سے پیشتر کہ یہ رات موند لے آنکھیں
ننھے منے جگنو سے روشنی ذرا مانگیں
وہ صدائیں دیتا ہے آخری جزیرے سے
اور ہم نگاہوں کا حسن ابتدا مانگیں
کس کے سامنے رکھیے کھول کر رضا اپنی
اور کس سے جادو کا بولتا دیا مانگیں
- کتاب : Pas-e-Ashkar (Pg. 50)
- Author : Ahmed Shanas
- مطبع : M. R. Publications (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.