جسم کے غار کے دہانے پر
جسم کے غار کے دہانے پر
وہ ہی کردار تھا نشانے پر
کیا مقابل تھی اب کے بھی دیوار
کوئی بولا نہیں بلانے پر
اک معانی نے اور دم توڑا
عین الفاظ کے مہانے پر
سائباں کے تلے کہاں رہتی
دھوپ جا بیٹھی شامیانے پر
وہ بھی ایمان تک چلا آیا
آ گئے ہم بھی مسکرانے پر
شور تنہائیاں بھی کرتی ہیں
یہ کھلا کوئی یاد آنے پر
رت جگا دھندھ خواب سرگوشی
اتنے مہماں غریب خانے پر
زخم کا وہ ہی روز کا رونا
ضبط کی ضد بھی آزمانے پر
لاؤ ناکامیوں کا جام ادھر
خاک ڈالو بھی اب زمانہ پر
خود کو خود میں سمیٹ کر اٹھیے
آ گئی دھوپ بھی سرہانے پر
مطمئن عقل کیوں نہیں آخر
لگ گیا دل بھی جب ٹھکانے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.