جسم کے خول سے نکلوں تو قضا کو دیکھوں
جسم کے خول سے نکلوں تو قضا کو دیکھوں
بت کو رستے سے ہٹاؤں تو خدا کو دیکھوں
ایسا کیا جرم ہوا ہے کہ تڑپتے مرتے
اپنے احساس کی سولی پہ انا کو دیکھوں
بولتی آنکھ کا رس ہنستے ہوئے لفظ کا روپ
بات نظروں کی سنوں یا کہ صدا کو دیکھوں
ان کی قسمت کہ کھلیں روز تمنا کے گلاب
میری تقدیر کہ زخموں کی چتا کو دیکھوں
اس توقع پہ کہ شاید کوئی درویش ملے
غور سے شہر کے ایک ایک گدا کو دیکھوں
مجھ کو تہذیب کے مکتب نے سکھایا ہے یہی
تختیٔ دل نہ پڑھوں رنگ قبا کو دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.