جسم کی آنچ نہیں شعلۂ رخسار نہیں
جسم کی آنچ نہیں شعلۂ رخسار نہیں
حسن کی اب وہ کہیں گرمئ بازار نہیں
کون سی روح پہ بار غم افکار نہیں
کون سا سر ہے کہ جس پر کوئی تلوار نہیں
پھینک دو مجھ کو دہکتے ہوئے سورج کی طرح
میری قسمت میں اگر سایۂ دیوار نہیں
ان کے پیروں کے تلے پھول بچھائے جائیں
اور میں لمس نظر کا بھی تو حق دار نہیں
کیوں مصر ہو کہ غلط بات کی تائید کروں
میں تو اس جرم پہ اپنا بھی طرف دار نہیں
کس لئے ہیں یہ سزا اور جزا کے چرچے
جب تجھے میری حقیقت سے بھی انکار نہیں
پاؤں ٹھوکر کو ترستے ہیں کہ تا حد نظر
راستے میں کوئی پتھر نہیں دیوار نہیں
جب یہ چلتی ہے تو دل کاٹ دیا کرتی ہے
ہم نے مانا کہ زباں ہے کوئی تلوار نہیں
مجھ میں دلچسپی کے اسباب نہ ڈھونڈو یارو
اک حقیقت ہوں میں افسانے کا کردار نہیں
مجھ کو تاریخ میں محفوظ کیا جائے گا
میں صحیفہ ہوں کوئی روز کا اخبار نہیں
میں پریشاں ہوں بھکاری تو نہیں ہوں لوگو
کیوں کوئی آنکھ ملانے کا روادار نہیں
حق بہ جانب ہو جو ہنستے ہو مرا غم سن کر
مجھ میں بے شک یہ کمی ہے میں اداکار نہیں
اب ترے جور کا سورج ہے سوا نیزے پر
زیر دیوار بھی اب سایۂ دیوار نہیں
تجھ پہ آئیں گے ہر اک سمت سے پتھر شاعرؔ
کوچۂ یار ہے یہ مصر کا بازار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.