جسم کی چوکھٹ پہ خم دل کی جبیں کر دی گئی
جسم کی چوکھٹ پہ خم دل کی جبیں کر دی گئی
آسماں کی چیز کیوں صرف زمیں کر دی گئی
میرے ہاتھوں کی لکیروں ہی میں خم رکھا گیا
میری افتاد طبیعت ہی غمیں کر دی گئی
کل مری بے خواب آنکھوں کے مقابل رات بھر
نقش تاروں میں وہ چشم سرمگیں کر دی گئی
خون رلواتی رہی گزرے زمانوں کی شبیہ
تھک گئیں آنکھیں تو غرق ساتگیں کر دی گئی
کھوٹ سونے کے تسلسل میں کہیں آئی ضرور
یوں عبث تو سعیٔ دل باطل نہیں کر دی گئی
تلخ کر لیتا ہوں ہر لذت کی شیرینی کو میں
کیوں نگہ میری نگاہ پیش بیں کر دی گئی
نقش آخر دل سے اس روئے حسیں کا مٹ گیا
ختم آخر صحبت نام و نگیں کر دی گئی
- کتاب : sarabon ke sadaf) (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.