جسم کو جینے کی آزادی دیتی ہیں
جسم کو جینے کی آزادی دیتی ہیں
سانسیں ہر پل ہی قربانی دیتی ہیں
راتیں ساری کروٹ میں ہی بیت رہیں
یادیں بھی کتنی بے چینی دیتی ہیں
جو راہیں خود میں ہی بے منزل سی ہوں
ایسی راہیں ناکامی ہی دیتی ہیں
کیسے بھی پر مجھ کو کچھ سپنے تو دیں
آنکھیں کیا کیول بینائی دیتی ہیں
میتؔ مجھے اکثر راتوں میں لگتا ہے
روحیں مجھ کو آوازیں سی دیتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.