جسم میں تھوڑی جان باقی ہے
جسم میں تھوڑی جان باقی ہے
آخری امتحان باقی ہے
خاندانی نشان باقی ہے
سامنے پاندان باقی ہے
سب مکیں ہو گئے ہیں خلد نشیں
اب تو خالی مکان باقی ہے
کیسی کیسی عظیم تھیں قومیں
جن کی اب داستان باقی ہے
تھا وہاں شاہ کا محل شاید
اس گلی پر کمان باقی ہے
ہم نے ان کو یقیں دلایا تھا
پھر بھی ان کا گمان باقی ہے
اس نے پھینکے زبان کے خنجر
آج تک بھی نشان باقی ہے
زلزلہ ایک آ گیا تھا وہاں
سر پہ اب آسمان باقی ہے
مٹ گئے تھے جو دین حق کے لئے
آج تک ان کی شان باقی ہے
دین حق کا پیام زندہ ہے
اس زمیں پر قرآن باقی ہے
ٹکڑے ٹکڑے ہوئے گریباں کے
پھر بھی کیوں کھینچ تان باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.