جسم و جاں کی بستی میں سلسلے نہیں ملتے
جسم و جاں کی بستی میں سلسلے نہیں ملتے
اب کسی بھی مرکز سے دائرے نہیں ملتے
دو قدم بچھڑنے سے قافلے نہیں ملتے
منزلیں تو ملتی ہیں راستے نہیں ملتے
بارہا تراشا ہے ہم نے آپ کا چہرہ
آپ کو نہ جانے کیوں آئنہ نہیں ملتے
وقت کی کمی کہہ کر جہل کو چھپاتے ہیں
آج کل کتابوں میں حاشیے نہیں ملتے
آج بھی زمانے میں آدمی کرشمہ ہیں
شعبدے تو ملتے ہیں معجزے نہیں ملتے
زندگی کا ہر لمحہ آرزو کا دشمن ہے
حادثوں کی خواہش میں حادثے نہیں ملتے
آج قتل کرنا بھی بن گیا ہے فن زریںؔ
قتل کرنے والوں کے کچھ پتے نہیں ملتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.