جسم پر اپنے جب قبا ہی نہیں
آستینوں کا مسئلہ ہی نہیں
اب کہانی ہوئے ادب آداب
گھر سے نکلوں یہ حوصلہ ہی نہیں
ترک تاخیر عذر سہو قضا
دل کے مشرب میں یہ روا ہی نہیں
پہلے گلیاں بھی ٹوک دیتی تھیں
اب تو گھر کو بھی واسطہ ہی نہیں
چہرہ چہرہ غبار آلودہ
آئنہ کوئی آئنہ ہی نہیں
جہل میں اعتماد تھا اتنا
علم نے آگے کچھ کہا ہی نہیں
عمر بھر جو کیا نہ کرنا تھا
اور جو کرنا تھا وہ کیا ہی نہیں
عشق میں جان جا بھی سکتی ہے
کیسا پاگل ہے سوچتا ہی نہیں
اب تو سر سے گزر گیا پانی
کہنے سننے کو کچھ بچا ہی نہیں
زعم اتنا جو اختیار پہ ہے
کیا سمجھتے ہو تم خدا ہی نہیں
دو ہی دن میں سنبھل گئی دنیا
جیسے واحد نظیرؔ تھا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.