جسم پر ہم کوئی دیوار اٹھانے لگ جائیں
جسم پر ہم کوئی دیوار اٹھانے لگ جائیں
سایہ سایہ ترے رستے میں بچھانے لگ جائیں
پانے لگ جائیں تجھے شہر کی آبادی میں
پھر ترے ساتھ کسی دشت میں جانے لگ جائیں
ہم کو درپیش ہے دنیا کا سفر آخر کار
اپنی آنکھوں میں نئے خواب سجانے لگ جائیں
ان کمانوں سے نکلتے ہوئے تیروں کی قسم
میرے سینے کی طرف سارے نشانے لگ جائیں
ایک پل ہی کے لئے ہم اسے سوچیں اور پھر
جسم کو روح کا احساس کرانے لگ جائیں
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 40)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 42)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.