جسم سے دور تھے کہ لت بھی تو لگ سکتی تھی
جسم سے دور تھے کہ لت بھی تو لگ سکتی تھی
ہم کو اس کھیل کی عادت بھی تو لگ سکتی تھی
جب گلے میرے مصیبت ہی کوئی لگنی تھی
تو گلے سے یہ محبت بھی تو لگ سکتی تھی
ان کو ہر حال مرا قتل تھا کرنا ورنہ
میرے ایمان کی قیمت بھی تو لگ سکتی تھی
کم سے کم نام ندامت سے نہ لیں بچے میرے
مجھ سے ایسی کوئی تہمت بھی تو لگ سکتی تھی
سیکڑوں بار لگی ہاتھ یہ غم کی دولت
اک دفعہ ہاتھ مسرت بھی تو لگ سکتی تھی
دوستی تم سے بڑھانے میں یہ خطرہ تھا مجھے
دوستی تم کو محبت بھی تو لگ سکتی تھی
جیسے دنیا کی تمہیں آب و ہوا راس آئی
تم کو اچھی مری صحبت بھی تو لگ سکتی تھی
میں نے اس ڈر سے بلایا نہیں ملنے تنہا
تم کو کھوٹی مری نیت بھی تو لگ سکتی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.