جسموں کی محراب میں رہنا پڑتا ہے
ایک مسلسل خواب میں رہنا پڑتا ہے
اپنی گہرائی بھی ناپ نہیں سکتے
اور ہمیں پایاب میں رہنا پڑتا ہے
روحوں پر مل کر دنیا کے سناٹے
آوازوں کے باب میں رہنا پڑتا ہے
امڈا رہتا ہے جو تیری آنکھوں میں
ایسے بھی سیلاب میں رہنا پڑتا ہے
انگڑائی لیتے ہیں مجھ میں سات فلک
آفاقی گرداب میں رہنا پڑتا ہے
جنم نکل جاتے ہیں خود سے ملنے میں
ایک سفر نایاب میں رہنا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.