جسموں میں روح خار پہ شبنم مثال ہے
جسموں میں روح خار پہ شبنم مثال ہے
دنیا کا حال زخمی پرندے کا حال ہے
اس کا بدن چھوؤ تو چمک جائیں انگلیاں
اس کے بدن پہ نرم سی کرنوں کی شال ہے
سب دیکھتے ہیں ابر کا ٹکڑا جدھر بھی جائے
آوارہ زندگی کا سبھی کو خیال ہے
پیاسی زمیں کا آئنہ ہے زندگی مری
صحراؤں کا سراب مرا عرض حال ہے
میں ڈوب کر بھی پیاس نہ اپنی بجھا سکا
دریا کو میری تشنہ لبی کا ملال ہے
باتیں کروں تو لفظ لہکتے ہیں آج بھی
آئینہ دیکھتا ہوں تو چہرہ نڈھال ہے
افسرؔ مرے سکوت پہ ہی منحصر نہیں
ہر خامشی کشید نوائے خیال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.