جتنا برہم وقت تھا اتنے ہی خود سر ہم بھی تھے
جتنا برہم وقت تھا اتنے ہی خود سر ہم بھی تھے
موج طوفاں تھا اگر پل پل تو پتھر ہم بھی تھے
کاش کوئی اک اچٹتی سی نظر ہی ڈالتا
چور تھے زخموں سے لیکن ایک منظر ہم بھی تھے
گر وبال دوش تھا سر ہاتھ میں تیشہ بھی تھا
اک طرف سے تو نصیبے کے سکندر ہم بھی تھے
خود شناسی کا بھلا ہو راکھ کی چٹکی ہیں آج
ورنہ اک رخشندہ و تابندہ گوہر ہم بھی تھے
سطح بیں تھے لوگ کیا پاتے ہماری وسعتیں
جھانکتا دل میں کوئی تو اک سمندر ہم بھی تھے
چڑھتے سورج کی پرستش گو تھا دنیا کا اصول
ہم کسی کو پوجتے کیسے کہ خاورؔ ہم بھی تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.