جتنے تھے رنگ حسن بیاں کے بگڑ گئے
جتنے تھے رنگ حسن بیاں کے بگڑ گئے
لفظوں کے باغ شہر کی صورت اجڑ گئے
اس آندھیوں کی فصل میں ہے کس بنا پہ ناز
تم کیا ہو آسمانوں کے خیمے اکھڑ گئے
یہ معجزہ حیات کا معمول بن گیا
اتنی دفعہ چراغ ہواؤں سے لڑ گئے
قطرے لہو کے جن کو سمجھتے ہو بے نمو
اکثر زمین شور میں بھی جڑ پکڑ گئے
گردن فرازیوں یوں ہے مقتل زمیں تمام
کیسے کہاں یہ بات پہ تم اپنی اڑ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.