جتنے تھے ترے جلوے سب بن گئے بت خانے
جتنے تھے ترے جلوے سب بن گئے بت خانے
اب چشم تماشائی کیوں کر تجھے پہچانے
اسرار حقیقت کے سمجھے نہیں فرزانے
تقصیر تو تھی ان کی مارے گئے دیوانے
مستان محبت نے دنیا میں یہی دیکھا
ٹوٹے ہوئے پیمانے ٹوٹے ہوئے مے خانے
پھولوں کی ہنسی سے بھی دل جن کا نہیں کھلتا
ان کو بھی ہنساتے ہیں ہنستے ہوئے پیمانے
وہ حال سناؤں کیا جو غیر مکمل ہے
اب تک کی تو میں جانوں آگے کی خدا جانے
جھگڑا نہ کبھی اٹھتا تو تو نہ کبھی ہوتی
کچھ شیخ ہے دیوانہ کچھ رند ہیں دیوانے
وہ مجھ پہ کرم فرما ہوگا کہ نہیں ہوگا
یا اس کو خدا جانے یا میری قضا جانے
ہم کہتے رہے جب تک روداد محبت کی
ہنستے رہے فرزانے روتے رہے دیوانے
سمجھا تھا جنہیں اپنا جب ان کی روش یہ ہے
اوروں کی شکایت کیا بیگانے تو بیگانے
وحشت تو نہیں مجھ کو اے جوشؔ مگر پھر بھی
یاد آتے ہیں رہ رہ کر چھوڑے ہوئے ویرانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.