جو آئی خوشبو کبھی تیرے پیرہن کی طرح
جو آئی خوشبو کبھی تیرے پیرہن کی طرح
گلاب جلنے لگے ہیں مرے بدن کی طرح
یہ تیرے ناز و ادا تیری شوخی و شنگی
ہیں دل فریب بہت تیرے بانکپن کی طرح
جنوں کو راس تو آئی سکونت صحرا
کہاں وہ لطف مگر تیری انجمن کی طرح
ہیں گل ہزاروں شگفتہ چمن چمن لیکن
کہاں وہ نکہت گل زخم جان و تن کی طرح
بہار چوم کے آئی ہے تیری زلف کہیں
گلاب مہکے ہیں اب کے ترے بدن کی طرح
نہیں ہے تاب نظارہ اسی لئے شاید
وہ رخ پہ زلف سجا لیتے ہیں گہن کی طرح
نہ چھو کے آئی اگر تیرے جسم کی خوشبو
صبا ہے مشک بو کیوں آہوئے ختن کی طرح
نہ ذکر قیس کہیں ہے نہ نسبت فرہاد
بدل گئی ہے محبت بھی فکر و فن کی طرح
کہاں کہاں ہو رفو چارہ گر سے اب خاورؔ
جگر بھی چاک ہوا جائے پیرہن کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.