جو اندھیروں میں مثال ید بیضا ٹھہرے
جو اندھیروں میں مثال ید بیضا ٹھہرے
بس وہی لوگ زمانے میں تماشا ٹھہرے
جو مسیحا کی توجہ ہو کسی اور طرف
منزل درد میں کس طرح مداوا ٹھہرے
آپ کو رنگ محبت بھی نظر آ جائے
میری آنکھوں میں ذرا خون کا دریا ٹھہرے
درمیاں اپنے اگر درد کا رشتہ نہ رہے
پھر تو دنیا میں ہر اک شخص اکیلا ٹھہرے
دوستو سنگ ملامت پہ نہ اصرار کرو
ہم سے یہ بار نہ اٹھے گا کہ شیشہ ٹھہرے
اب نہ شیریں ہے نہ وہ وعدۂ فردا کا یقیں
دست فرہاد میں پھر کس لیے تیشہ ٹھہرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.