جو اشک برسا رہے ہیں صاحب
یہ رائیگاں جا رہے ہیں صاحب
یہی تغیر تو زندگی ہے
عبث گھلے جا رہے ہیں صاحب
جو ہو گیا ہے سو ہو گیا ہے
فضول پچھتا رہے ہیں صاحب
یہ صرف گنتی کے چار دن ہیں
بڑے مزے آ رہے ہیں صاحب
ابھی تو یہ خاک ہو رہے گا
جو جسم چمکا رہے ہیں صاحب
کوئی ارادہ نہ کوئی جادہ
کہاں کدھر جا رہے ہیں صاحب
ادھر ذرا غور سے تو دیکھیں
یہ پھول مرجھا رہے ہیں صاحب
جہاں کی نایافت کے سبب میں
جہاں کا غم کھا رہے ہیں صاحب
یہ میں نہیں ہوں یہ میرا دل ہے
یہ کس کو سمجھا رہے ہیں صاحب
سکون کی نیند سوئیے گا
وہ دن بھی بس آ رہے ہیں صاحب
جو آپ کے ہجر میں ملے ہیں
یہ دن گنے جا رہے ہیں صاحب
بس اب نہیں کچھ بھی یاد مجھ کو
بس آپ یاد آ رہے ہیں صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.