جو اشک دل گداز میں شرر نہ ہو لہو نہ ہو
جو اشک دل گداز میں شرر نہ ہو لہو نہ ہو
یہ واقعہ ہے عشق سادہ لوح سرخ رو نہ ہو
ضرورت سحر مجھے نہ خواہش شگفت گل
وہ چاک پیرہن ملے جو حشر تک رفو نہ ہو
جو رہ گزر میں پس گیا ترے خرام ناز سے
وہ ذرۂ خموش بھی جبین آرزو نہ ہو
جسے غبار رہ گزر سمجھ کے تو گزر گیا
خیال کر کبھی وہی مقام جستجو نہ ہو
تو گلشن حیات سے نسیم کی طرح گزر
فریب خار و خس نہ کھا اسیر رنگ و بو نہ ہو
سر غرور جھک گیا جبیں پر آب ہو گئی
وہ حال دل سمجھ گئے ہزار گفتگو نہ ہو
نگاہ خام ہے ابھی جنوں میں پختگی نہیں
اسی میں خیر ہے تری وہ شوخ روبرو نہ ہو
نظارۂ جمال بھی یقیناً اک گناہ ہے
مئے ادب سے فیضؔ اگر نگاہ کا وضو نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.