جو ازل ہی سے مقفل ہے وہ گھر کھولے گا
جو ازل ہی سے مقفل ہے وہ گھر کھولے گا
آج وہ میرے لیے ساتواں در کھولے گا
ڈھونڈھتا ہے جو بہر گام نئی راہ یہاں
وہ مسافر بھی کبھی رخت سفر کھولے گا
سبز پتوں کی قبا کس نے ہے چھینی اس سے
اک نہ اک روز یہ عقدہ تو شجر کھولے گا
اس کی قسمت پہ سبھی رشک تو کرتے ہیں مگر
کتنے پانی میں صدف ہے یہ گہر کھولے گا
ایک مدت سے جو بیٹھا ہے سمٹ کر خود میں
وہ پرندہ بھی ہوا دیکھ کے پر کھولے گا
موم کی طرح پگھل جائیں گے پتھر کتنے
ایک فن کار جہاں دست ہنر کھولے گا
راز ہستی بھی کسی روز یہاں پر نوشادؔ
دیکھنا مجھ سا کوئی خاک بسر کھولے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.