جو با کمال تھے ان پر زوال آ ہی گیا
جو با کمال تھے ان پر زوال آ ہی گیا
فلک پہ اڑتے پرندوں پہ جال آ ہی گیا
خزاں سے گلشن ہستی اجڑ گیا لیکن
زمیں پہ پھول کھلے اور جمال آ ہی گیا
اگرچہ ظلم کے پہرے تھے حرف گویا پر
اسیر جبر کے لب پر سوال آ ہی گیا
وقوف جہل سے بعد از خرابئ بسیار
شعور ذات کا آخر خیال آ ہی گیا
مثال گل جو مہکتا تھا ذکر جاناں سے
وبال ہجر سے دل میں ملال آ ہی گیا
تمام عمر جو حسن گریز پا ٹھہرا
مگر خیال میں اس کا خیال آ ہی گیا
وہ جس کا ذکر بزرگوں سے سنتے تھے راہیؔ
غضب خدا کا وہ قحط الرجال آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.